Results 1 to 5 of 5

Thread: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ ....

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ ....

    نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ .... مفتی منیب الرØ+مان

    khulasa-e-tafseer.png
    تیسرے پارے Ú©Û’ شروع میں اس امر کا بیان ہے کہ اس Ø+قیقت Ú©Û’ باوجودکہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ تمام نبی اور رسول علیہم السلام معزز Ùˆ مکرم ہیں اور ان Ú©ÛŒ شان بڑی ہے ‘ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ رسولوں میں ایک کیلئے دوسرے Ú©Û’ مقابلے میں فضیلت اور درجے Ú©ÛŒ بلندی رکھی ہے۔ آیت 254 میں فرمایا کہ قیامت Ú©Û’ دن (نیکیوں کا) لین دین ‘ دوستی اور سفارش نہیں Ú†Ù„Û’ Ú¯ÛŒ اور کفار ہی Ø+قیقت میں ظالم ہیں۔ قرآن Ú©ÛŒ عظیم آیت جو ''آیۃ الکرسی‘‘ Ú©Û’ نام سے معروف ہے‘ یہ آیاتِ قرآن Ú©ÛŒ سردار ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ توØ+ید ‘ شانِ جلالت اور وسعتِ قدرت بیان کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا گیاہے کہ اُس Ú©Û’ اِذن سے ہی اُس Ú©ÛŒ بارگاہ میں شفاعت ہوگی۔ آیت 258 میں Ø+ضرت ابراہیم علیہ السلام Ú©Û’ نمرود Ú©Û’ ساتھ اس مناظرے کا ذکر ہے ‘ جس Ú©Û’ نتیجے میں وہ لاجواب ہوا‘ یعنی جب ابراہیم علیہ السلام Ù†Û’ یہ کہا '' اللہ سورج Ú©Ùˆ مشرق سے نکالتا ہے (تجھے اگر خدائی کا دعویٰ ہے) تواسے مغرب سے نکال لے‘‘۔ آیت 273 میں فرمایا کہ صدقات وخیرات Ú©Û’ Ø+قدار وہ لوگ ہیں جو جہاد فی سبیل اللہ یا دین Ú©Û’ کسی کام(مثلاً دین Ú©ÛŒ تعلیم Ùˆ تعلُّم)میں مشغول ہوں اور انہیں طلبِ معاش Ú©ÛŒ فرصت نہ ہو اور وہ اتنے خوددار ہوں کہ وہ لوگوں سے مانگتے نہ پھریں اور ان Ú©ÛŒ Ø+قیقتِ Ø+ال سے ناواقف آدمی انہیں مالدار سمجھے۔ آیت 274 میں فرمایا ''سود خور Ú©ÛŒ مثال ایسی ہے ‘ جیسے کسی شخص Ú©Ùˆ شیطان Ù†Û’ Ú†Ú¾Ùˆ کر مخبوط الØ+واس کر دیا ہو‘‘ پھر فرمایا کہ سود Ú©ÛŒ Ø+رمت کا Ø+Ú©Ù… آنے Ú©Û’ بعد سود کا لین دین Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو ‘ ماضی Ú©ÛŒ خطا معاف ہے؛ البتہ اگر کسی شخص Ú©Û’ دوسرے Ú©Û’ ذمے سابق مالی واجبات ہوں تو اصل زَر Ù„Û’ Ù„Û’ اور سود Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دے۔ آیت 282 میں مالی معاملات اور تجارت Ùˆ لین دین Ú©Û’ چند بنیادی Ùˆ اساسی اصول بیان کئے ہیں: (1) دستاویزی Ø´Ú©Ù„ دو۔ (2) ادائیگی کا وقت مقرر کرو۔ (3) مالی معاملات Ú©ÛŒ دستاویز Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ پر قدرت رکھنے والے Ú©Ùˆ اپنے مسلمان بھائی Ú©ÛŒ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ میں مدد کرنی چاہیے۔ (4) تØ+ریر لکھوانا قرض خواہ Ú©ÛŒ ذمہ داری ہے۔ (5) تØ+ریر Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ میں دیانتداری سے کام فرض ہے۔ (6) مقروض نادان‘ کمزور یا تØ+ریر نہ لکھوا سکتا ہو تو اس کا ولی تØ+ریر لکھوائے۔ (7) تجارتی ومالی معاملات میں دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں Ú©Ùˆ گواہ بنانا چاہیے۔ (8) گواہوں Ú©Ùˆ گواہی دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے بلکہ خوش دلی سے گواہی دینا چاہیے۔ (9) گواہوں اور دستاویز Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والوں Ú©Ùˆ تØ+فظ فراہم کرنا معاہدہ کرنے والوں Ú©ÛŒ ذمہ داری ہے۔ (10) گواہوں اور دستاویز Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والے Ú©Ùˆ ایذا پہنچانا گناہ ہے۔ (11) گواہی Ú©Ùˆ چھپانا گناہ ہے۔ (12) Ø+التِ سفر میں کوئی لین دین کا معاملہ ہو تو کوئی فریق ضمانت Ú©Û’ طور پر چیز اپنے پاس رہن رکھ سکتا ہے۔ (13) اگر دستاویز ÛŒ ثبوت Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ یا گواہوں Ú©Û’ بغیر کسی Ù†Û’ اعتماد کرکے کسی Ú©Û’ ساتھ لین دین کیا ہو تو وہ دوسرے Ú©ÛŒ امانت واپس کرے اور آخر میں فرمایا: ''اس معاملہ میں اللہ سے ڈرتا رہے‘‘۔
    آلِ عمران
    سورۂ آلِ عمران Ú©ÛŒ آیت 7میں بتایا کہ آیاتِ قرآنی Ú©ÛŒ دو قسمیں ہیں 1)Ù…Ø+Ú©Ù… ‘ یہ وہ آیات ہیں جن Ú©ÛŒ دلالت اپنے معنی ‘ مفہوم اور منطوق پر بالکل قطعی اور واضØ+ ہے ‘ ان میں تمام شرعی اØ+کام ‘ Ø+لال ÙˆØ+رام ‘ فرائض وواجبات ‘ Ø+دود وفرائض اور اَوامر ونواہی کا بیان ہے۔ (2)متشابہ ‘ ان آیات پر ہر مومن کا ایمان لانا فرض قطعی ہے اور جن Ú©Û’ معنی ہم پر واضØ+ نہیں ہیں‘ ان Ú©ÛŒ مرادہم اللہ پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیتے ہیں۔ اللہ Ù†Û’ فرمایا ''جن Ú©Û’ دلوں میں کجی ہے ‘ وہ فتنہ جوئی اور متشابہات کا Ù…ÙŽØ+مل (توجیہ اور مراد)نکالنے کیلئے کِنایات Ú©Û’ در Ù¾Û’ رہتے ہیں؛ Ø+الانکہ متشابہ آیات کا قطعی اور آخری معنی اللہ ہی جانتاہے۔ آیت 14میں بتایا کہ ''(انسان Ú©ÛŒ آزمائش کیلئے) عورتوںاور بیٹوں Ú©ÛŒ جانب میلان ‘ سونا اور چاندی Ú©Û’ جمع شدہ خزانوں ‘ نشان زدہ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº ‘ چوپایوں اور کھیتی باڑی (یعنی مال ومتاعِ دنیا‘ مختلف زمانوں میں اس Ú©ÛŒ ظاہری صورت جو بھی ہو) Ú©ÛŒ رغبت Ú©Ùˆ آراستہ اور پُرکشش بنا دیا گیا ہے‘ یہ سب دنیا Ú©ÛŒ زندگی کا سامان ہے اور عمدہ ٹھکانہ صرف اللہ Ú©Û’ پاس ہے‘‘۔اگلی آیت میں مومنینِ مخلصین کا یہ شِعار بتایا کہ ''جو یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! بیشک ہم ایمان لائے ‘ سو ہمارے گناہوں Ú©Ùˆ بخش دے اور دوزخ Ú©Û’ عذاب سے بچا ‘ (یہ لوگ )صبر کرنے والے ‘ سچ بولنے والے ‘ (اللہ Ú©ÛŒ) اطاعت کرنے والے ‘ (اللہ Ú©ÛŒ راہ میں) خرچ کرنے والے اوربخشش Ú©ÛŒ دعائیں مانگنے والے ہیں‘‘۔ آیت 26اور 27میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ جلالتِ شان کوان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے : ''(اے نبی!)کہو: اے اللہ ! مُلک Ú©Û’ مالک ‘ تو جسے چاہتاہے ‘ مُلک دیتا ہے اور جس سے چاہتاہے‘ مُلک چھین لیتا ہے اور تو جسے چاہے عزت دیتاہے اور جسے چاہے ذلت میں مبتلا کردیتا ہے‘ سب بھلائی تیرے ہی دستِ قدر ت میں ہے ‘ بے Ø´Ú© تو ہر چیز پر قادر ہے‘ تو رات Ú©Ùˆ دن میں داخل کرتاہے اور دن Ú©Ùˆ رات میں ‘ تو زندہ Ú©Ùˆ مردہ سے نکالتاہے اور مردے Ú©Ùˆ زندے سے اور تو جس Ú©Ùˆ چاہے بے Ø+ساب رزق دیتاہے‘‘۔ آیت 31 میں اللہ تعالیٰ Ú©Û’ رسول مکرمﷺ Ú©ÛŒ عظمتِ شان کا ان الفاظ میں ذکر ہے۔ اس آیت میں واضØ+ طور پر بتا دیا گیا کہ اگر بندہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ قُرب اور رِضا کا طلب گار ہو ‘ تو اُس کا فقط ایک ہی راستہ ہے ‘ یعنی اتباعِ مصطفیﷺ۔ آیت 35 سے Ø+ضرت مریم کا واقعہ بیان ہوا۔ عمران بن یاشہم Ø+ضرت مریم Ú©Û’ والد ہیں اور ان Ú©ÛŒ والد ہ کا نام Ø+َنَّہ بنت فاقوذ مذکور ہے۔ اﷲتعالیٰ Ù†Û’ فرمایا ''جب عمران Ú©ÛŒ بیوی Ù†Û’ عرض کیا:اے میرے رب! جو (Ø+مل)میرے پیٹ میں ہے‘ اُس Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ تیرے (بیت المقدس Ú©ÛŒ خدمت کیلئے دوسری ذمہ داریوں سے )آزاد رکھنے Ú©ÛŒ نذر مانی ہے‘ سوتو میری طرف سے (اِس نذر Ú©Ùˆ) قبول فرما ‘‘۔ پھر جب اس Ú©Û’ ہاں Ù„Ú‘Ú©ÛŒ پیدا ہوئی ‘تو اس Ù†Û’ (عرض کیا)اے میرے رب! میرے ہاں Ù„Ú‘Ú©ÛŒ پیدا ہوئی ہے اور اللہ خوب جانتا ہے کہ اس Ú©Û’ ہاں کیا پیدا ہوا۔اس Ú©Û’ بعد اگلی آیات میں یہ بتایا کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ مریم Ú©Ùˆ اپنی بارگاہ میں قبول فرمایا اور اسے عمدہ طریقے سے پروان چڑھایا اور Ø+ضرت زکریا علیہ السلام تربیت کیلئے ان Ú©Û’ کفیل بنے اور Ø+ضرت مریم Ú©Ùˆ بیت المقدس Ú©Û’ ایک Ø+جرے میں ٹھہرایا گیا۔ پھر جب Ø+ضرت زکر یا علیہ السلام Ù†Û’ مریم Ú©Û’ پاس بے موسم Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„ دیکھے تو Ø+یران ہو کر کہا: ''اے مریم! یہ (بے موسم Ú©Û’ ) Ù¾Ú¾Ù„ کہاں سے؟Ø+ضرت مریم Ù†Û’ کہا: یہ اللہ Ú©ÛŒ جانب سے ‘‘۔ اس موقع پر Ø+ضرت زکریا علیہ السلام Ú©Û’ دل میں اولاد Ú©ÛŒ خواہش ابھری کہ جو رب مریم Ú©Ùˆ بے موسم Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„ دے سکتاہے ‘ وہ مجھے بڑھاپے میں اولاد بھی دے سکتاہے۔ تب زکریا علیہ السلام Ù†Û’ اپنے رب سے دعا Ú©ÛŒ (اور) کہا : ''اے میرے رب مجھے اپنی طرف سے پاکیزہ اولاد عطا فرما‘بے Ø´Ú© تو ہی دعا کا بہت سننے والا ہے‘‘۔پھر جب زکریا علیہ السلام Ø+جرے میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رہے تھے ‘ فرشتے Ù†Û’ انہیں بشارت دی''بے Ø´Ú© اللہ آپ Ú©Ùˆ ÛŒØ+ییٰ Ú©ÛŒ بشارت دیتاہے‘ جو کلمۃ اللہ (یعنی عیسیٰ علیہ السلام ) Ú©ÛŒ تصدیق کرنے والے ہوں Ú¯Û’ ‘ سردار اور عورتوں سے رغبت نہ رکھنے والے ہوں Ú¯Û’ اور نبی ہوں گے‘‘ پھر Ø+ضرتِ زکریا علیہ السلام اور ان Ú©ÛŒ بیوی Ú©Ùˆ بـڑھاپے اور بظاہر ناامیدی Ú©ÛŒ عمر میں بیٹے Ú©ÛŒ پیدائش Ú©ÛŒ نشانی بتاتے ہوئے یہ فرمایا '' تمہاری علامت یہ ہے کہ تم تین دن تک اشاروں Ú©Û’ سوا لوگوں سے کوئی بات نہ کر سکو Ú¯Û’ اور اپنے رب کا صبØ+ وشام Ú©Û’ وقت کثرت سے ذکر کرو‘‘ پھر اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرشتے Ú©Û’ ذریعے Ø+ضرت مریم Ú©Ùˆ بیٹے Ú©ÛŒ بشارت دیتے ہوئے فرمایا کہ ان کا نام مسیØ+ عیسیٰ ہے۔
    آیت 77میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا '' جو لوگ اللہ Ú©Û’ عہد اور اپنی قسموں Ú©Û’ عوض تھوڑی قیمت لیتے ہیں‘اُن لوگوں کیلئے آخرت میں کوئی Ø+صہ نہیں ہے اور نہ آخرت میں اللہ اُن سے کلام فرمائے گا اور نہ ہی اُن Ú©Ùˆ پاکیزہ کرے گا ‘‘۔آیت 84 میں عالمِ اَروَاØ+ Ú©Û’ اُس عظیم واقعے Ú©Ùˆ بیان کیاگیا جب اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا: ''اور( اے رسول!)یاد کیجئے جب اللہ Ù†Û’ تمام نبیوں سے پُختہ عہد لیا کہ میں تم Ú©Ùˆ جو کتاب اور Ø+کمت دوں‘ پھر (بالفرض )تمہارے پاس وہ عظیم رسول آئیں ‘جواُس چیز Ú©ÛŒ تصدیق کرنے والے ہوں ‘جو تمہارے پاس ہے ‘توتم اُن پر ضرور بالضرور ایمان لانا اور ضروربالضرور اُن Ú©ÛŒ مدد کرنا‘ (اللہ Ù†Û’ )فرمایا: کیاتم Ù†Û’ اقرارکرلیا اور میرے اِس بھاری عہد Ú©Ùˆ قبول کرلیا؟ اُنہوں Ù†Û’ کہا: ہم Ù†Û’ اقرار کیا ‘(تواللہ Ù†Û’) فرمایا: پس گواہ رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں ‘‘۔اس میثاق سے معلوم ہواکہ ختم الرسلﷺ پر ایمان اور آپ Ú©ÛŒ نصرت ÙˆØ+مایت کا ہر نبی پابند تھا۔ اس پارے Ú©ÛŒ آخری آیات میں یہ بیان فرمایاکہ دینِ اسلام ایک تسلسل کا نام ہے‘ جو Ø+ضرت آدم علیہ السلام سے ختم المرسلینﷺ تک چلا آ رہا ہے اور اُسی دین Ú©ÛŒ طرف بلایا جا رہا ہے۔ آیات 86 تا 88 میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ایمان لانے Ú©Û’ بعد کفر کرنے والوں Ú©ÛŒ سزا ‘اُن پر عذاب اورعذاب میں تخفیف نہ ہونے اور کسی طرØ+ Ú©ÛŒ کوئی مہلت نہ دیے جانے کا بیان ہے۔بعد Ú©ÛŒ آیت میں توبہ کرنے والوں Ú©ÛŒ بخشش کا بیان ہے Û”






  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ .


  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ .

    Nice Sharing :-) Bohat Khoob Janaab :-)

  4. #4
    Join Date
    Jan 2023
    Location
    Saudi Arabia
    Posts
    565
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    3

    Default Re: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ .

    Excellent

  5. #5
    Join Date
    Oct 2013
    Location
    G-9/2,Islamabad..
    Age
    39
    Posts
    35
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    1 Thread(s)
    Rep Power
    0

    Default Re: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 3 کا تفسیری خلاصہ .

    جزاک اللہ خیراً کثیرا


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •